::آسٹیو پوروسس کے متعلق سب کچھ
انسانی جسم کا بنیادی ڈانچہ ہڈیوں کے ذریعے تشکیل پاتا ہے۔ جو ہمارے جسم کی قامت کو برقرار رکہنے اور حرکت کے
دوران جسم کے وزن کو سہارا دیتا ہے۔کسی بھی جسم میں یڈیاں بھر بھری یا کمزور یو جاہیں تو اس شخص کو چوٹ لگنے یا
گرنے کی صورت میں ہڈیوں کے ٹوٹنے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
"آسٹیو پورس ہڈیوں کے کمزور ھونے اور ان میں بھربھرا پن پیدا ھونے کے عمل کو کہتے ھیں۔"
یہ عمل عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔لیکن 50 سال سے زاہد عمر کے افاد میں یہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایک
تحقیق میں یہ بات سامنے آہی ہے کے مردوں کی نسبت عورتوں میں یہ زیادہ پاہی جاتی ہے۔
دوران جسم کے وزن کو سہارا دیتا ہے۔کسی بھی جسم میں یڈیاں بھر بھری یا کمزور یو جاہیں تو اس شخص کو چوٹ لگنے یا
گرنے کی صورت میں ہڈیوں کے ٹوٹنے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
"آسٹیو پورس ہڈیوں کے کمزور ھونے اور ان میں بھربھرا پن پیدا ھونے کے عمل کو کہتے ھیں۔"
یہ عمل عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔لیکن 50 سال سے زاہد عمر کے افاد میں یہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایک
تحقیق میں یہ بات سامنے آہی ہے کے مردوں کی نسبت عورتوں میں یہ زیادہ پاہی جاتی ہے۔
اس مرض کی وجوہات مختلف نوعیت کی ہو سکتی ہیں۔
معمر افراد:
معمر افراد کے جسم تمام تر افعال سُست ہو جاتے ہیں اس لیے ہڈیوں کی بناوٹ اور مرمت کا عمل بھی سُست روی کا شکار ہو
جاتا ہے اور خاص طور پر کمر کی یڈیاں یعنی مہرے(Osteoporsis)اور کولہے کی ہڈیاں سب سے زیادہ شکست و ریحت کا شکار ہوتی
ہیں جو کہ جسم کے وزن کو سہارا دینے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔
خواتین:
خواتین میں اس مرض کی شرح مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔ معمر خواتین خصوصا اس بیماری کا سب سے زیادہ شکار ہوتی
ہیں۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خواتین کی زندگی میں حمل اور رضاعت کے عمل آتے ہیں۔جس کی وجہ سے ان کے جسم
میں کلشیم کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔کیونکہ کلشیم ہڈیوں کی مرمت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور جب اس کی کمی واقع ہو
جاۓ تو ہڈیاں بُھر بُھرا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ خواتین میں عمر کے آخری حصہ میں یہ علامات زیادہ ظاہر ہونا شروع ہو
جاتی ہیں۔
بچے:
بچے بھی اس امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں مگر بچوں میں اس مرض کے اسباب میں غزایً قلت سر فہرست ہے۔آبادی کا
بڑآ حصہ خط غربت سے نیچے زندکی بسر کر رہا ہے۔ اس لیے متوازن اور ضرورت کے مطابق خوراک نہ ملنے پر بھی
ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور ان کے ٹوٹنے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
موسمی حالات:
کن علاقوں میں سورج نکلنے کا دورانیہ کم ہو یا دھوپ کم پڑتی ہو وہاں بسنے والے افراد کے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار
کم ہوتی ہے۔ کیونکہ ڈی جسم میں کلشم کی کمی کو زیادہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔
::بچاؤ کی تدابیر:
::متوازن غزا:
وہ غزا جس میں تمام غزایٰ اجزاء مناسب اور موزوں مقدار میں پاۓ جایہں متوازن غذا کہلاتی ہے۔اپنی روز مرہ کی زندگی
میں وہ چیزیں استعمال کریں جن میں وٹامن اور پروٹین ی پوری مقدار پایی جاۓ ۔ اس لیے خوراک میں درجہ ذیل اشیاء
استعمال کریں۔
دودھ اور اس سے بنی اشیاء کا روز مرہ کی زندگی میں استعمال کریں۔ جیسا کہ دہی، مکھن اور پنیر کا استعمال کریں۔
وٹامن ڈی پر مشتمل اشیاءکا استعمال زیادہ کریں۔
مناسب مقدار میں مچھلی کا استعمال کریں۔
سبزیوں اور گوشت کا استعمال کریں۔
موسمی پھلوں کا استعمال کریں۔
مناسب ورزش:
ورزش اور سرگرمیوں سے جسم کو مضبوط اور لچکداربنا کر اسے بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔چہل قدمی جسم کو
مضبوط اور لچکدار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
چہل قدمی:
چہل قدمی نہایت آسان اور مفید ورزش ہے۔
پیدل چلنے کی عادت جسم کو چُسست اور فعال بناتی ہے۔
ڈوڑنا بھی صحت کے لیے مفید ہے لیکن معمر افاد کو اس سے پرہیز کرنی چاہیے۔
سیڑیاں چڑھنا، پہاڑیا ڈھلوان کو سر کرنا بھی مفید سرگرمی ہے۔
منظم کھلوں میں شمولیت بھی جسم کو مضبوط اور لچکدار بنانے میں اہم کردا ادا کرتیں ہیں۔
وزن اٹھانا بھی صحت کے لیے مفید ہے لیکن یاد رہے کے اپنی جسمانی صلاحیت سے زیادہ وزن اٹھانا صحت کلیے خطرناک ہے۔
No comments:
Post a Comment